Breaking News

زمین پھٹ جاۓ اور میں ذندہ دفن ہو جاٶ،،،

جب میں دسویں جماعت میں تھا تو ،،،،ہاٸ سکول میں گزرا دن قیامت سے کم نا تھا ،،ٹیچر سکول فیس مسلسل روزانہ مانگتا تھا اور میں ٹیچر سے کہتا ! سر کل ضرور فیس دونگا ،، اس طرح ہوتے ہوتے پندرہ دن ہو گۓ ۔ٹیچر سکول فیس مانگتا اور میں کہتا سر کل انشا۶اللہ ضرور فیس دونگا ،، ،، ایک دن ٹیچر بہت غصے میں تھا ،مجھے کہا اٹھ کھڑے ہو جاٶ فیس ہے یا نہیں ،میں ڈرتے ہوۓ سر جھکا ہوۓ آہستہ سے بولا ،سر ابھی نہیں ہیں پیسے .. ٹیچر بہت غصے میں تھا ،بولا !! کل کے بچے ہر روز کہت ہو کل فیس دونگا ،، یہ کل کل اپ کا کب ختم ہو گا ،، آپ کے والدین فیس نہیں دے سکتے تو اپ یہاں سکول کیا کرنے آتے ہو ?? کتنے دن ہو گۓ ہیں میں اپ سے فیس مانگ رہا ہوں ،،اپ کو شرم نہیں آتی ،،ڈوب کے مر جاٶ ۔ چلو نکلو کلاس سے بیگ اٹھاٶ اور دفا ہو جاٶ ۔کمینے بے شرم جب فیس ہو تب سکول آنا ورنہ نہیں ،. میں  ڈرے سہمے کانپتے ہوۓ  چپ چاپ سر جھکاۓ آنسوں بہاتے ہوۓ ٹیچر کی باتیں سن رہا تھا ،،۔ اسی دوران میں نے دیکھا تو میرا بچپن کا دوست ایک ایک بچے سے ریکوسٹ کر کے پیسے ادھار مانگ رہا ہے ،، میریا  فیس ادا کرنے کے لیے ،،، کسی نے دس دیے کسی کلاس فیلو نے بیس بیس روپے دیے بڑی مشکل سے میرے دوست نے سو روپے اکٹھے کیے :: اور آ کے ٹیچر سے کہتا ہے ،، سر یہ پیسے لو میرے دوست کو سکول سے نہ نکالو بقیہ فیس ہم بہت جلد دے دیں گے ،، لیکن ٹیچر نہیں مانا ،، غریب دوست کی مشکل وقت میں دوستی کو دیکھ کے میرا چہرہ آنسوں سے بیگ گیا ،،،   اتنے میں ٹیچر نے مجھے  سکول سے نکال دیا ،،،  میں دیکھتا ہوں میرا دوست اپنا بیگ اٹھاۓ میرے پیچھے آ رہا ہے ،، دوست اپ نے تو فیس ادا کیا اپ کیوں سکول چھوڑ رہے ہو ?? دوست بولا اپ جو سکول  چھوڑے جا رہے ہو مجھے بھی نہیں پڑھنا ،،، میرے پیارے دوست میں سکول چھوڑ نہیں رہا ہو ٹیچر نے نکالا ہے میں چند دن مزدوری کر کے پیسے جمع کر کے فیس ادا کروں گا ،،  میں پھر واپس آ جاٶ گا ،،، بڑی مشکل سے دوست کو واپس کلاس میں بٹھایا ،،،  اور میں چھٹی ہونے تک گیٹ کے باہر   بیٹھا رہا اور دل ہی دل میں اللہ سے یہ دعا کر رہا تھا کہ زمین پھٹ جاۓ اور میں ذندہ دفن ہو جاٶ،،،.
میری ذندگی تباہ ہوٸ ہے ،، میں چاہتا ہوں کسی اور کی ذندگی تباہ نا ہو ،، اس لیے میں نے احساس کے لیے ایک گروپ بنایا ہے ،، گروپ کو جوٸن کرنے کے لیے مجھے فرینڈ ریکویسٹ سینڈ کریں ،، میں اپ کو آڈ کر دونگا ،

No comments